حجامہ سے علاج پر ایک مفید مقالہ

از افادات حضرت مولانا مفتی محمد زاہد صاحب  شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد پاکستان
اقتباس از اشرف التوضیح تقریر مشکوۃ المصابیح ج۴\ص۶۰
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجامہ کے ساتھ علاج کی بھی بڑی تاکید فرمائی ہے آگے ایک حدیث آرہی ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میں معراج پر گیا اور فرشتوں کی ایک جماعت پر سے گزرا تو انہوں نے مجھ سے یہ کہا کہ  اپنی امت  کو ترغیب دینا حجامہ کی یعنی  اس طریقہ علاج کے اختیار کرنے کی ۔
اس حدیث میں یہ فرمایا گیا کہ تین چیزوں کے  اندر شفا  ہے ،ان تین میں سے  ایک یہ حجامہ  بھی ہے  تو پتا چلا  کہ یہ بھی شفا کا ایک ذریعہ ہے  البتہ بعض حضرات محدثین  نے یہ فرمایا  ہے کہ  یہ شفا ہر علاقے اور ہر مزاج کے لوگوں کے لئے نہیں  ہے بلکہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس وقت  کے عربوں  کے مزاج  کے اعتبار سے  فرمائی  ہے  ان کے لئے یہ طریقہ  علاج بالکل مفید تھا لیکن ہر  علاقے ، ہرمزاج اور ہرعمر  کے لوگوں  کے لئے اس کا مفید  ہونا ضروری  نہیں ہے ۔ بات  درحقیقت  وہی ہے  جو میں پہلے عرض کرچکا ہوں کہ  کسی بھی  طریقہ علاج  سے فائدہ  اٹھانے  کے لئے بہت سی شرطوں  کو مدنظر رکھنا پڑتا  ہے اور وہ شرطیں ہر ہر مزاج اور ہر علاقے  اور ہر زمانے  کے لوگوں  کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے الگ الگ  تفصیل  سے بیان نہیں فرمائی بلکہ اس کو ہر دور کے اطبا پر چھوڑ دیا ہے اس لئے  طب نبوی   سے استفادہ  کرنے کے لئے  اپنے دور   کے ماہر  اطبا سے  رائے لینا بھی ضروری  ہے اس لئے صحیح  تو یہی  معلوم  ہوتا ہے  کہ یہ طریقہ  علاج عربوں  کے ساتھ  خاص نہیں  ہے بلکہ اس کی افادیت  عام   ہے البتہ  اس کے فائدے  کے لئے  کئی اور شرطیں  ہو سکتی  ہیں ، جو اس دور کے عربوں  میں زیادہ پائی  جاتی  ہوں گی  ، مثلاً  بعض اطبا نے لکھا  ہے کہ یہ طریقہ علاج جوانی میں مفید ہوتا ہے بچپن  اور بڑھاپے  میں مفید نہیں ہوتا ، محمد بن سریں سے بھی حافظ ابن حجر   نے سند صحیح کے حوالے سے نقل  کیا ہے  کہ چالیس سال کی  عمر کے بعد پچھنے  نہیں لگوانے چاہییں  (البتہ یہ بات بھی عمومی  معلوم ہوتی ہے  کلی نہیں ، وگرنہ خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  کا چالیس سال کی عمر  کے بعد بھی پچھنے   لگوانا ثابت ہے ۔) اسی طریقے سے بعض ڈاکٹروں سے یہ بھی سننے  میں آیا ہے کہ دوسرے  مریضوں  کو جو خون دیا جاتا ہے یہ بھی  بعض لوگوں کے لئے مفید ہوتاہے  لیکن اس کے لئے شرط ہے کہ مخصوص  بلڈ پریشر  مخصوص عمر ہو۔ تو یہ شرطیں  اپنی جگہ  ہیں ان  شرطوں  کے ساتھ  اور ماہر طبیب  کی رائے کے ساتھ  یہ طریقہ  علاج سب کے لئے مفید ہو سکتاہے ۔